نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) ہارورڈ کی ماہر غذائیات نے 25سال ڈائٹ کوک پینے کے بعد بالآخر اسے ترک کیا اور اس کے اپنی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات سے لوگوں کو آگاہ کیا ہے۔ سی این بی سی کے مطابق ڈاکٹر اوما نائیڈو نامی اس خاتون ماہر غذائیات نے بتایا ہے کہ انہوں نے 1990ءکی دہائی کے آخر میں ڈائٹ کوک پینی شروع کی اور اس کے بعد 25سال تک اس کی عادی رہیں۔
ڈاکٹر نائیڈو بتاتی ہیں کہ ”اکثر لوگ مجھے اس کے نقصانات سے متنبہ کرتے تھے لیکن میں نے ان کی باتوں پر کان نہیں دھرے۔ تاہم جب میری عمر چالیس سال ہوئی تو میں نے اپنی زندگی میں کچھ تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کیا اور تین بنیادی تبدیلیاں کیں۔ میں نے پیدل زیادہ چلنا شروع کر دیا، ڈائٹ کوک ترک کر دی اور سوشل میڈیا کا استعمال کم کر دیا۔ ڈائٹ کوک چھوڑنے کے بعد جسمانی اعتبار سے مجھے اپنے اندر کوئی تبدیلی محسوس نہیں ہوئی تاہم چند ہفتوں بعد میرے کولیگز نے مجھے بتانا شروع کر دیا کہ میری صحت پہلے سے بہت بہتر ہو رہی ہے۔“
ڈاکٹر نائیڈو بتاتی ہیں کہ ”میں نے سب سے پہلے اپنی دماغی کارکردگی میں تبدیلی محسوس کی۔ میں پہلے سے زیادہ چاک و چوبند رہنے لگی تھی اور میری ذہنی استعداد کار بڑھ گئی تھی۔ اس حوالے سے مجھے ہارورڈ ہی کے ماہر میشیکو ٹومیوکا نے بتایا کہ ڈائٹ کوک چھوڑنے سے میری مقعد کی صحت اچھی ہو گئی ہے اور مقعد کی صحت کا مجموعی جسمانی صحت کے علاوہ ذہنی صحت کے ساتھ بھی براہ راست تعلق ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میری ذہنی صحت پہلے کی نسبت بہتر ہو گئی تھی۔ اب میں خود کو جذباتی طور پر بھی پہلے کی نسبت زیادہ مضبوط محسوس کرتی ہوں۔“